زندگی ہمیشہ ہمارے منصوبوں کے مطابق نہیں ہوتی لیکن جب ارادہ مضبوط ہو تو راستہ مل ہی جاتا ہے۔
ہم اسپرنگسٹرز جانتی ہیں کہ اپنے مستقبل کی منصوبہ سازی کرنا اہم ہے لیکن جب ہمارا سارا منصوبہ ہی چوپٹ ہو جائے تو پھر کیا کیا جائے؟
اس وقت ہوسکتا ہے زندگی ذرا خوفناک اور ناقابل پیشگوئی محسوس ہو رہی ہو۔ چاہے ہم جتنی بھی منصوبہ سازی اور تیاری کر لیں زندگی میں بسا اوقات معاملات ہماری توقع کے مطابق نہیں ہوتے۔
اگرچہ زندگی میں اچانک پیش آنے والے غیر متوقع چیلنجز کے بارے میں بے چینی، اداسی، حتی کہ ناراضگی محسوس کرنا بلکل معمول کے مطابق ہے لیکن یہی چیلنجز موقع دیتے ہیں کہ ہم زیادہ مضبوط بنیں اور دنیا کو دکھا دیں کہ ہم لڑکیوں میں کتنی لچک ہوتی ہے۔
آئیے آپ کو ایک لڑکی مریم کی کہانی سنائیں.ہائی سکول میں میٹرک کے آخری سال کے بعد مریم کا سب سے بڑا خواب پورا ہوتا نظر آ رہا تھا، کیونکہ اسے کالج میں داخلہ مل گیا تھا!
اپنا بچپن ایک چھوٹے سے گاؤں میں گزارتے ہوئے مریم ایک دن شہر منتقل ہو کر کالج جانے کا خواب دیکھا کرتی تھی۔ وہ بہت پر جوش تھی، لیکن جب اس نے اپنے والدین سے بات کی تو پتہ چلا کہ ان کے پاس کالج کی فیس دینے کے لیے پیسے نہیں تھے۔
مریم کو بڑا دھچکا لگا۔ کچھ وقت تک اسے پریشانی، غصہ اور مایوسی محسوس ہوئی۔ اس کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی توانائیاں ایک منصوبہ بنانے میں لگائے گی، اور وہ یہ کہ اگر اس کے والدین کالج کی فیس نہیں دے سکے تو وہ خود اسے ادا کرنے کا راستہ تلاش کرے گی۔
مریم نے کالج کو جواب دیا کہ وہ اپنا اندراج ملتوی کرنا چاہتی ہے اور میٹرک کرنے کے فوراً بعد اس نے نوکری تلاش کرنا شروع کر دی۔
آخرکار اسے قریبی شہر میں ایک چھوٹے سے مقامی ریڈیو اسٹیشن میں نوکری مل گئی جہاں اس نے ایک سال جونیئر صحافی کے طور پر کام کر کے اپنی ساری تنخواہ پس انداز کی۔
ایک سال کی محنت سے کافی ساری رقم بچانے کے بعد مریم نے کالج والوں کو اپنا اندراج کرنے کے لیے کہا اور اس نے وظیفے کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ کیا تاکہ اس کی فیس بھرنے میں مدد ہو سکے۔ اندازہ لگائیے کہ کیا ہوا؟ اس کی محنت رنگ لائی! وہ کالج میں جانے لگی تھی اور اسے پورا وظیفہ بھی مل گیا تھا!
مریم کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب اصل میں ہو رہا تھا لیکن اسے پتہ تھا کہ ابھی اسے آگے بہت سا کام کرنا تھا، کیونکہ اس کے وظیفے سے صرف اس کی فیس ادا ہوئی تھی اور شہر میں زندگی گزارنا کافی مہنگا ہو سکتا تھا۔ وہ کیسے گزارا کرے گی؟
مریم کو اس ریڈیو اسٹیشن سے جہاں وہ کام کرتی رہی تھی ریفرنس لیٹر مل گیا جسے اس نے اپنے کالج کے ریڈیو اسٹیشن میں جز وقتی ملازمت کی درخواست دینے کے لیے استعمال کیا۔ اسے نوکری مل گئی! اس کی تنخواہ اور وہ رقم جو اس نے معمولی کام کر کے حاصل کی تھی اس کے گزارے کے لیے کافی تھیں۔
مریم کالج جانے والی اپنے خاندان کی پہلی فرد تھی اور اس نے یہ سب خود کیا! گریجوئیشن کے بعد مریم نے اپنے کام کے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے دارالحکومت میں پیشہ ور لکھاری کے طور پر نوکری حاصل کر لی۔ اور اس طرح اس کی ساری محنت رنگ لے آئی تھی!
اگرچہ مریم بہت پریشان اور مایوس تھی لیکن یہی چیلنجز اور رکاوٹیں اس کے لیے اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا باعث بن گئے۔
اگر اسے کالج کو ملتوی کر کے ایک سال کام نہ کرنا پڑتا تو شاید اسے وظیفہ نہ ملتا۔ اور اگر اسے اپنے گاؤں میں کام کا تجربہ نہ ہوتا تو شاید اسے اپنے کالج کیمپس میں نوکری نہ ملتی۔ اور اگر وہ کالج کے سارے عرصے میں کام نہ کرتی تو شاید اسے گریجوئیشن کے فوری بعد پیشہ ورانہ نوکری نہ ملتی! مریم کی محنت اور عظم کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو گیا۔
ہو سکتا ہے کہ آپ کی زندگی میں بہت کچھ آپ کے منصوبوں کے مطابق نہ ہو رہا ہو اور نوجوان مریم کی طرح پریشانی، غصہ اور مایوسی محسوس کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اے لڑکی تم مضبوط ہو اور تمہارے خواب کہیں نہیں جا رہے! تم نے یہ پا لیا ہے، اور ہمیں تم پر اعتماد ہے!
Share your feedback