اپنی صلاحیتوں کو اضافی آمدنی میں بدلنے کے تین طریقے
کیا ایسا نہیں لگتا کہ زندگی گزارنا زیادہ سے زیادہ مہنگا ہوتا جا رہا ہے؟ دوستوں کے ساتھ اب آپ مفت میں باہر نہیں جا سکتیں وہ چائے بوتلیں اور گورنگن مفت میں نہیں ملتے مگر آپ کا بٹوہ خالی ہے اور آپ کے والدین آپ کو مزید جیب خرچ نہیں دینے والے۔ تو پھر ایک لڑکی کیا کرے؟
جب آپ اپنے پیسے کمائیں گی تو آپ کو اپنی مدد کے لئے کسی دوسرے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا جب آپ اپنے کاموں کے لئے پیسے خود سے کمانے لگ جائیں گی تو آپ کے والدین کتنے متاثر ہوں گے یہ دیکھ کر کہ آپ کتنی ذمہ دار ہیں اوریہ کہ کچھ کر سکتی ہیں۔اور سوچیں کہ جب آپ پہلی مرتبہ ان کو رات کے کھانے پر لے جا سکیں گی تو وہ کتنا فخر محسوس کریں گے! اس لیے لڑکیو آگے بڑھتے ہیں، کچھ تخلیقی کام کرتے ہیں۔ آپ کو باہر جانے کی اور نوکری حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ صرف ان کاموں کے بارے میں سوچیں جن میں آپ پہلے ہی سے کمال رکھتی ہیں اور کمائی کرنے کے لئے تیار ہو جائیں!
کیا آپ کھانا پکانے میں ماہر ہیں؟ کیا آپ کی دوست ہمیشہ اس وقت آتی ہیں جب آپ ناسی گورنگ بنا رہی ہوتی ہیں؟ مزے دارکام۔ لڑکی :آپ ایک باورچی بن سکتی ہیں۔ گھر میں تیار کردہ بسکٹس اوردوسرے اسنیکس اسکول میں بیچنا شروع کر دیں۔
دیا تیرہ سال کی ہے اور وہ تب سے کھانا پکانے میں اپنی والدہ کی مدد کر رہی ہے جب وہ ابھی چھوٹی سی تھی۔
"جب کبھی مجھے نئے جوتے خریدنے کے لئے پیسے چاہیے ہوتے ہیں تو میں اسٹیمڈ کیک بناتی ہوں اور سکول کے بعد اپنی سہیلیوں کو بیچ دیتی ہوں۔ میں انہیں اس قیمت سے کم پیسوں میں بیچتی ہوں جس قیمت میں وہ اسکول کے سامنے والی دکان سے ملتے ہیں اور میرے کیک تازہ بھی ہوتے ہیں تو اس لئے لوگ ان کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔
اوفاہ ابھی سولہ سال کی ہے مگر وہ پہلے ہی سے استانی بن چکی ہے کیوں کہ وہ سکول کے بعد تین چھوٹی بچیوں کو ٹیوشن پڑھاتی ہے جو اس کے گھر کے قریب رہتی ہیں۔ اس نے سرسری طور پر آغاز کیا تھا۔ جب ہمسائے میں بچے مدد کے لئے کہتے تو وہ ان کو مفت میں پڑھا دیتی۔ لیکن کچھ والدین اپنی بچیوں کو تیزی سے سیکھتے ہوئے دیکھ کر اتنا خوش ہوئیں کہ انہوں نےاسے اپنے بچوں کے ہوم ورک میں ہفتے میں دو بار مدد دینے پر پیسے دینا شروع کر دیے۔
اوفاہ کا کہنا ہے۔ اگر آپ وہ تمام چیزیں شئیر کریں گی جو آپ نے تعلیم سے سیکھیں تو آپ کے ساتھ اچھا ہی ہوگا۔ مجھے اپنی مرضی کی چیزوں پر خرچ کرنے کے لئے کچھ رقم مل جاتی ہے اور مجھےاچھا محسوس ہوتا ہے۔ کیوں کہ میں جانتی ہوں میں دوسروں کی تعلیم میں بھی مدد کر رہی ہوں۔
پیا اب اٹھارہ سال کی ہے مگر جب وہ پندرہ برس کی تھی تو اس نے قریبی کاروباری اداروں کے لئے لوگوز ڈیزائن کرنے شروع کر دیئے تھے اگر آپ کی آرٹ میں زیادہ دلچسپی ہے تو کوئی نہ کوئی آپ کو بتا دے گا کہ آپ کو کن چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو زیادہ عملی ہیں ان کا کہنا ہے کہ آپ کے خیال میں وہ کون لوگ ہیں جو آرٹ کے وہ تمام کام کرتے ہیں جن کی کاروباری اداروں کو ضرورت ہوتی ہے؟ وہ جادو سے نہیں ہو جاتے انہیں لوگ کرتے ہیں۔
پیا نے اپنی خالہ کے ہوٹل کے مینیو کے لئے ڈرائینگ اور کمپیوٹر آرٹ بنانے سے آغاز کیا تھا۔ ان کی خالہ اتنی متاثر ہوئیں کہ انہوں نے پیا کو اپنی ان دو دوستوں کو تجویز کیا جن کے اپنے چھوٹے کاروبار تھے۔ جلد ہی پورے قصبے سے پیا کے لئے گاہک آنے لگ گئے۔ اور اب وہ یونیورسٹی میں گرافک ڈیزائنگ کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
Share your feedback