تو اپنے آپ کو ملزم مت ٹہرائیں۔ بس اپنے آپ جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں!
16 سالہ فائزہ کا اس وقت دل ٹوٹ گیا تھا، جب اس کے والد کا سٹور بند ہو گیا اور وہ اس کے سکول کی فیس نہیں بھر سکا۔ اگرچہ وہ اپنے سالانہ ا متحانات کے لیے رجسٹر کر سکتی تھی، مگر سکول نے اسے بتایا کہ وہ اب سکول نہیں آ سکے گی، اور وہ نا اُمید ہو گئی۔ اگر وہ سکول ہی نہیں جا سکے گی تو وہ امتحان کے لیے کیسے پڑھ پائے گی؟ فائزہ افسردہ ہو گئی اور ہمت ہارنے والی تھی، کہ جب وہ اپنی مقامی لائبریری کے سامنے سے گزرنے لگی تو ایک پوسٹر نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا۔ یہ پوسٹر ایک نوعمر لڑکی ملالہ کا تھا۔ اس کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی اور اس کے نیچے یہ فقرہ لکھا تھا:
پوسٹر والی لڑکی پوری خود اعتماد اور محنتی لگ رہی تھی اور اسی لمحے فائزہ نے سوچا کہ وہ بھی اس لڑکی جیسی بن سکتی ہے۔ فائزہ کو پڑھائی پسند تھی اور اس نے اپنے والد کی بد قسمتی کو اپنا مستقبل برباد نہیں کرنے دینا تھا۔
اسی دوپہر فائزہ اپنی دو بہت قریبی سہیلیوں کے پاس گئی اور انہیں اپنا ارادہ بتایا۔ اس نے ان سے پوچھا کہ آیا وہ ہر سہ پہر انہوں نے سکول میں جو کچھ سیکھا ہو گا اسے ب پڑھائیں گی۔ اس طریقہ سے اس کی سہلیان اپنے علم کی جانچ کر سکیں گی اور وہ نئی چیزیں سیکھ سکے گی۔
اگلے چند ماہ اس کے لیے دشوار گزار تھے اور ایسے کئی لمحات آئے جب فائزہ حیران ہوئی کہ کیا وہ ایسا کر سکے گی۔ تاہم ہر سہ پہر وہ بلا ناغہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ پارک میں ملاقات کرتی اور وہ لڑکایں پڑھائی کیا کرتی تھیں۔ لوگوں نے اس بات کو نوٹ کرنا شروع کیا کہ یہ لڑکیاں کس قدر محنت سے پڑھتی تھیں، اور ایک مقامی ریٹائرڈ استانی نے فائزہ کو اس کے سالانہ امتحان کی تیاری کے لیے مدد کی پیشکش کی۔ وہ فائزہ کی لگن اور تعلیم کے لیے جذبےسے متاثر تھی۔
جیسے ہی امتحانات قریب آئے فائزہ کی فکرمندی کا آغاز ہوا، لیکن ہر بار جب اس منفی آواز نے فائزہ سے کہا کہ وہ نہیں کر سکے گی، تو اسے پوسٹر والی بہادر لڑکی کے الفاظ یاد آئے۔ جیسے ہی اس نے ان الفاظ کو یاد کیا وہ سمجھ گئی کہ اس کے اندر اپنی دنیا کو تبدیل کرنے کی قوت موجود ہے۔
اس کے امتحانات کے چند ماہ بعد اسے وہ خط موصول ہوا جس کی وہ اُمید کر رہی تھی - اسے پتہ چلا کہ اس نے اپنے امتحانات پاس لیے ہیں۔ فائزہ اور اس کا خاندان بہت ہی خوش تھے۔ مشکل حالات کے باوجود فائزہ نے اپنے اوپر بھروسہ کرنا منتخب کیا۔ اب اس کا خواب ہے کہ وہ ایک دن استاد بن جائے گئ اور دیگر نوعمر لڑکیوں کو اپنے خواب پورے کرنے کی ترغیب دے گی۔
فائزہ کی کہانی ہم Springsters کو بتا تی ہے کہ اگرچہ بعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ تمام کام منصوبے کے مطابق نہیں ہو رہے، اور رکاوٹیں کہیں سے بھی آ جاتی ہیں تو یہ بات اہم ہے کہ اپنے آپ کو الزام نہ دیں اور بس آپ جو بھی بہترین طور پر کر سکتے ہیں وہ کریں۔
Share your feedback