میں نے اپنے والدین کے ذہن کو کیسے تبدیل کیا...

اور اپنے سکول میں ہی رہی!

چند ہفتے قبل میرے والدین نے مجھے بٹھایا اور یہ بتایا کہ وہ مجھے ایک ایسے سکول میں بھیجنا چاہتے ہیں، جو کافی دوری والے علاقہ میں واقع ہے– جہاں مجھے رات کو بھی رہنا پڑے گا۔ یہ بات سن کر میں بالکل حیران ہوگئی، مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ میں کیا کہوں۔

ان کی وجوہات یہ تھیں کہ میرے والد اکثر کام کی وجہ سے گھر سے باہر رہتے ہیں، اور ان دنوں میری امی بھی کافی زیادہ گھنٹے کام کر رہی تھی، اس لیے انہیں یہ فکر ہوئی کہ دوپہر کے وقت گھر پر میرے پاس کوئی بڑا نگہداشت کے لیے نہیں ہو گا۔ اگر میں ایک ایسے سکول جاؤں جہاں پر میں قیام بھی کر سکوں تو میرے پاس پڑھائی کرنے اور اپنے سکول کے کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک محفوظ جگہ ہوگی۔

میں ہر قسم کے جذبات سے گزر گئی۔ مجھے یہ جھٹکا لگا کہ ( وہ میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟)، مجھے غصّہ آیا ( ہم جھگڑتے رہے) ، میں غمگین ہوئی (میں گھر سے اس قدر دور ہونا نہیں چاہتی تھی) اور خوفزدہ ہو گئی کہ (میں اپنے طور پر تمام کاموں سے کیسے نمٹوں گی؟)۔

مجھے بہت جلد اس بات کا پتہ چلا کہ میں جس جذباتی گھوڑے پر سوار تھی، یہ میرے کسی مسئلہ کو حل نہیں کرے گا۔ اس لیے میں نے بیٹھ کر ان باتوں کی ایک فہرست بنائی کہ میں کس وجہ سے ان کے فیصلہ سے متفق نہیں ہوں، اور میں گھر پر، اور اپنے موجودہ سکول میں ہی رہ کر کس طرح کام چلا سکتی ہوں۔

میں یہ اپنے والدین کے پاس لے گئی اور ہم نے ایک طویل بحث کی، (اس دفعہ چلائے بغیر) جس میں تمام موافق اور ناموافق نکات کا وزن کیا گیا تھا۔ میں نے انہیں واضح کیا کہ میں اپنے سکول میں بہت ہی خوش ہوں، میرے گریڈ اچھے ہیں اور میرا قریبی سہیلیوں کا گروپ ہے جو میرے لیے بہت کچھ ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ مجھ پر اعتماد کریں کہ میں مزید اچھی کارکردگی دکھاؤں گی، چاہے میری امی کام سے شام کو دیر سے لوٹے۔ میرے والدین اس بات سے واقعی متاثر تھے کہ میں اس صورت حال سے کیسے عہدہ برآ ہوئی۔ انہوں نے میرے نقطہ نظر کو بھی تسلیم کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ میں اس قدر بڑی ہو چکی ہوں کہ اپنی ذاتی رائے بیان کر سکتی ہوں اور اپنے لیے کھڑی ہو سکتی ہوں اور انہیں میرے اندرایک نیا اعتماد ہونے کا یقین حاصل ہوا۔

وہ اس بات پر متفق ہوئے کہ میں بورڈنگ سکول نہیں جاؤں گی اور اگر میری امی جان اور والد کی مصروفیات بڑھ جائیں تو ہم صورت حال پر نظر ثانی کریں گے۔

اس لیے، اگلی بار آپ اپنے والدین یا سرپرست کے ساتھ اپنے متعلق کیے گئے فیصلہ سے سختی کے ساتھ نا اتفاقی کا اظہار کریں، یاد رکھیں کہ آپ کو اپنی آواز بلند کرنے کا حق ہے۔ اگر آپ کسی صورت حال کے ساتھ نرمی ، اعتماد اور وضاحت کے ساتھ نمٹتی ہیں تو آپ کی آواز سنی جائے گی۔

Share your feedback