حقیقی سہیلیوں کو منتخب کرنا سیکھیں!

اور جھوٹی سہیلیوں کو چھوڑنے کا طریقہ

جب میں نے ہائی سکول جانا شروع کیا تو اپنی کئی سہیلیوں کو چھوڑ دیا اور ایک زیادہ مقبول گروپ کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ ایسا لگتا تھا کہ مقبول لڑکیاں زیادہ مزے لیتی ہیں، وہ زیادہ توجہ حاصل کرتی ہیں، اور انہیں کبھی بھی ستایا یا ڈرایا نہیں جاتا ، جو کہ میری خواہش تھی!

لیکن مجھے اب بھی اپنی بہترین سہیلی زہرا کے ساتھ دلی لگاؤ تھا، جسے میں اپنے بچپن سے جانتی تھی، لیکن ہم سکول میں بہت کم بات کرتی تھیں۔۔ میری نئی سہیلیوں کو میرا اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا پسند نہیں تھا۔ میری نئی سہیلیاں مختلف قسم کے لباس پہنا کرتی تھیں اور بہت زیادہ میک اپ کیا کرتی تھیں، اس لیے میں نے بھی ایسا کرنا شروع کر دیا۔ میں نے سکول میں ہم جولیوں کا لیڈر بننا چھوڑدیا، کیونکہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ اچھا نہیں لگتا اور ہم اس کے بجائے سکول کے بعد بس کار پارک میں ٹہلا کرتے تھے۔ یہ اس قدر پر لطف اور دلچسپ نہیں تھا جیسا کہ میں سوچا کرتی تھی۔

میری پرانی سہلیوں نے اپنا خیال ظاہر کیا کہ میں بہت بدل گئی ہوں اور یہ کہ میں پہلے دھیمے مزاج کی اور دلچسپ ہوا کرتی تھی اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے ان دوسری لڑکیوں کی باتیں نہیں سننی چاہییں۔ میں نے ان کے مشورہے کو قبول نہیں کیا، میں نے سوچا کہ شاید انہیں مجھ سے حسد ہوا ہوگا کہ میں اب پہلے کے مقابلہ میں کافی مقبول بن گئی ہوں۔

ایک دن صبح کے وقت سکول سے پہلے میں اور میری نئی سہلیاں نکڑ والی دکان میں ملک شیک پی رہی تھیں کہ زہرا دکان سے باہر نکلی۔ ایک لڑکی نے اپنا پاؤں اوپر اٹھایا اور اسے ٹھوکر لگائی جس کی وجہ سے زہرا گر گئی اور ملک شیک اس کے سارے لباس کےاوپر گر گیا۔ جب وہ کھڑی ہوئی تو رو رہی تھی۔ میرے دل میں زہرا کے لیے بہت ہمدردی پیدا ہوئی، اور میں وہاں پر کھڑے ایسا ہوتے نہیں دیکھ سکی! میں اس کے پاس گئی اور اس کی کمر میں اپنا ہاتھ ڈالتے ہوئےاس سے کہا کہ وہ میرے بیگ میں موجود فالتو سپوڑٹس ٹی شرٹ پہن سکتی ہے۔

میں نے زہرا کو گرانے والی لڑکی کو بتایا کہ اس کا ایسا کرنا اچھا نہیں ہے۔ اور کہا کہ اپنی کلاس میٹ کے ساتھ ایسی اوچھی حرکت کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ مزید کہا کہ انہیں تلاش کر کے اچھے کام کرنے چاہییں۔ میں نے اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ آیا وہ دوبارہ مجھ سے بات نہیں کریں گی۔ میں یہ بات جان گئی تھی کہ یہ ایسے لوگوں کا گروپ نہیں ہے جن کے ساتھ مجھے اپنی دوستی باقی رکھنی چاہیے۔ وہ میری حقیقی سہیلیاں نہیں ہیں۔

اچھی سہیلیاں مدد گار ہوتی ہیں، آپ کی شخصیت کو سنوارتی ہیں اور آپ کو اپنی بہترین شخصیت کا مظاہرہ کرنے کا موقع دیتی ہیں۔ اس کے بجائے، میں نے پچھلے چند مہینے اپنی ذات کا خراب پہلو اجاگر کرنے میں گزارے ہیں۔ مجھے زہرا کی حمایت میں کھڑے ہونے پر خوشی کا احساس ہوا اور میں یہ جان گئی کہ وہ میرے ساتھ بھی اسی طرح کا سلوک کرے گی۔ میں بہت ہی خوش قسمت تھی کہ میری پرانی سہیلیوں نے مجھے معاف کر دیا اور اب ہم پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب ہیں۔

Share your feedback