سچی کہانیاں: ساشا کا پیریڈز کا ڈرامہ

کیسے سریع سوچ نے دن بچا لیا!

یہ ڈرامہ کنسرٹ کی آخری رات تھی اور میں اپنے آخری شو کی وجہ سے بہت بیتاب تھی۔ ہم نے اسے کامیابی سے چلایا تھا اور مجھے ڈرامے میں اپنا کردار بہت پسسند تھا! میں تھی ایک شرارتی اور چالاک پرندہ جس نے شکاری کو دھوکہ دے کر جانوروں کی مملکت بچا لی تھی۔ مجھے تو ایک موقع پر حاضرین کے اوپر اڑ کر بھی جانا تھا، ایک مضبوط رسی استعمال کرتے ہوئے جو کہ چھت کے ساتھ بندھی ہوئی تھی!

شو سے کوئی ایک گھنٹہ پہلے، میرے معدے میں درد شروع ہو گیا۔ "ایسا میری قسمت میں تھا" میں نے سوچا۔ "میں نے ضرور کوئی عجیب چیز کھا لی ہو گی۔" میں نے ایک گولی کھائی اور اسے بھولنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے آخرکار شو تو کرنا ہی تھا۔

کھیل کا پہلا حصہ بہت جاندار تھا، مگر جونہی میں اپنے سب سے اہم سین کے لیے سٹیج میں داخل ہوئی --۔وہ جہاں پر مجھے شکاری کو دھوکا دینا اور تمام جانوروں کو آزاد کرانا ہوتا ہے --۔ تو میں نے اپنی ٹانگوں کے درمیاں کوئی گیلی چیزمحسوس کی۔ ”اوہ، نہیں۔۔۔" میں نے سوچا، اور اچانک میرے احساسات خوف زدہ ہو گئے۔ 'میرے پیریڈ شروع ہو گئے تھے۔" میں سمجھ گئی کہ مجھے جلدی کچھ کرنا ہے۔ میں نے ایک سفید چست لباس پہن رکھا تھا اور ہر کوئی مجھے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ مگر میرا اپنا ایک منصوبہ تھا!

شکاری پر اڑنے اور جانوروں کو رہائی دلانے کی بجائے میں نے اس کے پکانے والے بڑے کڑاہے میں چھلانگ لگانے اور اس کی توجہ بٹانے کا فیصلہ کیا۔

اگرچہ یہ کہانی کا حصہ نہیں تھا، میں نے اس برتن میں سے اپنے جانوروں کے مددگاروں کو چیخ کر بلایا۔ "براہ کرم مجھے پہاڑوں پر لے جاؤ۔ ہمیں لازماً شکاری کے پکانے والے کڑاہے کو تباہ کرنا ہے اس سے پہلے کہ وہ ہمیں اپنے ڈنر میں تبدیل کر دے!"

میری دوستیں کچھ پریشان تھیں مگر میں نے اپنی بہترین دوست سارہ کی آنکھ سے آنکھ ملائی اور اسے ایک پریشان کن نظر سے دیکھا۔ اس نے جلدی سے جانوروں کے خدمت گاروں کو بلایا اور ان سب نے مل کر مجھے ایک سیکنڈ میں سٹیج سے غائب کر دیا۔ وہاں پہنچتے ہی میں نے سارہ کو بتایا کہ کیا ہوا تھا۔ اس نے مجھے گلے لگایا اور کہا کہ فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیونکہ پیریڈز تو مکمل طور پر ایک عام سی بات ہیں۔ وہ دیگر افراد کو سٹیج پر جانوروں کا ڈانس کرنے کا کہ کر مجھے باتھ روم میں لے گئی۔ اس نے مجھے ایک پیڈ دیا اور ایک چمکدار گلابی سکرٹ دی مجھے اپنے دھبہ لگے سفید چست لباس پر پہنننے کے لیے۔ میں نے اپنے پر اٹھائے اور واپس دوڑ کر سٹیج پر چلی گئی، اور چھلانگ لگا کر آخری نمائشی ڈانس میں شامل ہو گئی۔

اپنی تیز سوچنے کی صلاحیت کی بدولت اور اپنی بہترین سہیلی کی مدد سے میں اپنے پیریڈ کے ڈرامے سے بچ گئی اور میں نے شرمندگی سے بچنے کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کیا۔ مجھے اپنی تیز سوچنے کی صلاحیت پر فخر ہےاور میں سارہ کی شکل میں ایک بہترین دوست رکھنے کی وجہ سے خوش قسمت ہوں جو کہ میری ایسی ناذک صورت احوال سے نمٹنے میں مدد کرتی ہے۔ پیریڈ ایک معمول کا عمل ہے اور اس سے شرمسار ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔

Share your feedback