پیریڈ فخر یا پیریڈ گھبراہٹ؟

ان کے شروع ہونے کے بارے میں ان جڑواں بہنوں کے خیالات برعکس تھے

جب پہلی بار زینا کا پیریڈ آیا وہ جوش سے بھری ہوئی تھی۔ اس نے اس کے بارے میں بہت کچھ پڑھا تھا اور بالآخر یہ اس کو ہو رہا تھا۔ وہ اپنی جڑواں بہن امینہ سے بتانے کا انتظار نہیں کر سکتی تھی۔

”اوہ۔ مجھے بھی،“ امینہ نے دھیرے سے کہا جب زینا اسے ڈھونڈتی ہوئی آئی، اور زینا کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہو گئی۔ وہ سمجھ نہیں سکی کہ امینہ نے اسے کیوں نہیں بتایا تھا۔

زینا نے اپنی بہن کو قائل کیا کہ وہ ایک ساتھ چائے پر بیٹھ کر بات کریں۔

امینہ مختلف ہونے کے بارے میں فکر مند تھی۔

اس نے سوچا ہر شخص یہ بتانے کے قابل ہوگا کہ وہ تبدیل ہو گئی ہے، کیونکہ یہ اسے بہت بھاری محسوس ہو رہا تھا۔ زینا نے کہا کہ وہ، اس کی جڑواں بہن، بھی نہیں بتا سکی تھی! کبھی نہ کبھی ہر لڑکی کو پیریڈ آتا ہے، اس نے کہا – کچھ کو پہلے، کچھ کو بعد میں۔

امینہ نے مانا کہ وہ بہنے اور گندگی کے بارے میں فکر مند تھی۔

زینا نے کہا – یقیناً ایسا ہو سکتا ہے، لیکن اگر ہم ہمیشہ پیڈ یا ٹیمپون نہ بھی لیں تو ہم ٹشو یا تولیہ استعمال کر سکتے ہیں، جب تک ہم محتاط ہیں وہ صاف رہیں گے۔ تم چھینک آنے پر ایک ٹشو مانگنے میں شرمندگی نہیں محسوس کرو گی، تو اس بارے میں بھی مت کرو – ہم سب کے جسم ایک جیسے ہیں!

امینہ پریشان تھی کہ پیریڈ آنے کا مطلب ہے وہ ایک ’عورت‘ بن گئی ہے اور اب وہ لڑکی نہیں رہی۔

تم رات بھر میں ایک عورت نہیں بن جاتیں! رینا چلائی۔ یہ بس شروعات ہے، اس نے کہا۔ ہمارے جسم ابھی بعد کے لیے تیار ہو رہے ہیں – بہت بعد کے لیے۔ لیکن اس نے تسلیم کیا کہ اس کے بھی یکساں احساسات تھے، اپنے زیادہ بڑے مستقبل کے بارے میں پُر جوش ہونے کے باوجود بھی۔ بہنوں نے ان کتابوں اور کھیلوں کے بارے میں بات کی جنھیں وہ اپنے بچپن سے پسند کرتی تھیں اور انھوں نے مانا کہ ان کی لڑکی پن کی چیزوں سے لطف اندوز ہونے میں انھوں نے ایک ساتھ وقت بتایا ہے جو انھیں یاد دلاتا ہے کہ انھیں پیچھے چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے خواہ وہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو جائیں۔

آخر میں امینہ نے اعتراف کیا کہ جب اسے خون آنا شروع ہوا تو اسے تکلیف ہوئی جس نے اسے خوف زدہ کر دیا۔

زینا نے اسے ہونے والے شدید درد کو بیان کیا اور امینہ نے راحت محسوس کی کہ اس نے اپنی پریشانی کا اشتراک کیا۔ اسے لگا کہ اس کے احساسات زینا سے بہت مختلف نہیں تھے، اور یہ کہ زینا فکر مند نہیں تھی۔ انھوں نے ایک ساتھ اس کی تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا یہ دیکھنے کے لیے کہ انھیں کچھ اور معلومات ملتی ہے۔ انھوں نے پایا کہ پیریڈ کا درد عام طور پر نارمل تھا۔ یہاں تک کہ انھیں درد کو کم کرنے کے بارے میں کچھ تجاویز بھی ملیں، جیسے صحت بخش غذا لینا، ہلکی ورزش اور ایک گرم پانی کی بوتل کا استعمال کرنا۔

Share your feedback