میرے رہنما نے میری زندگی بدل دی!

کیسے ایک لڑکی کو امید اور مدد ملی۔

میرا نام بھارتی ہے اور میں شمالی ہندوستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پلی بڑھی ہوں۔ ہمارے گاؤں میں صرف چالیس خاندان بستے ہیں۔ ہم میں سے زیادہ تر بچوں کو اسکول جانے کا موقعہ ہی نہیں ملتا۔ کجا کہ کوئی ایک پرائیویٹ اسکول جا سکے۔ اور میرے والدین اپنے تمام بچوں میں سے صرف ایک کو پرائیویٹ اسکول بھیجنے کے قابل ہیں۔ باوجود اس کے کہ اپنے تمام بہن بھائیوں میں سے میں سب سے زیادہ قابل تھی۔ میرے بڑے بھائی کو پرائیویٹ اسکول بھیجنے کے لئے منتخب کیا گیا۔ میں نے اپنے والدین سے بات کر کے قائل کرنے کی کوشش کی مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ پہلے تو میں بہت پریشان ہوئی اور اس وجہ سے اپنے گھر والوں کے فیصلے کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے میں نے اسکول میں محنت کرنا چھوڑ دی۔

یہ انہی دنوں کی بات ہے جب نیوی میڈم کلاس 6 میں میری استانی بنیں۔ نیوی میڈم کلاس 5 میں میری ریاضی کی استانی رہ چکی تھیں ۔ جب انہوں نے میرا خراب ہوتا ہوا رزلٹ دیکھا تو انہوں نے مجھے بلایا اور اس کی وجہ پوچھی۔ میں نے انہیں بتایا کہ کیسے میں موقع گنوا رہی تھی کیونکہ میرے والدین نے اپنی سوچ بدلنے سے انکار کر دیا تھا۔ پھر نیوی میڈم نے پریشانی دور کرنے میں اوراس کو ایک مثبت سوچ میں تبدیل کرنے میں میری رہنمائی کی۔ انہوں نے مجھے ان منفی سوچوں اور خیالات سے دھیان ہٹانے کا کہا جو میرے ذہن میں تھے اور نصیحت کی کہ میں اپنی قابلیت اور مہارتوں کو استعمال میں لاتے ہوئے اور زیادہ محنت کروں۔ انہوں نے مجھے سمجھایا کہ جب آپ سخت محنت کرتے ہیں آپ کو اس کا لازمی پھل ملتا ہے۔

نیوی میڈم نے میری حوصلہ افزائی کی کہ میں ان سب کو غلط ثابت کروں جب کہ میں نہ پڑھ کر انہیں الٹا صحیح ثابت کر رہی تھی۔ کلاس 6 کے اختتام پر انہوں نے مجھے ان وظائف کے بارے میں بتایا جو امتحان میں اچھی کارکردگی دکھانے والی طلبا کو مل سکتے تھے۔ ان طلبا کو پرائیویٹ سکول جانے کا موقع ملنا تھا اور یہاں تک کہ ان کے یونیفارم اور کتابوں تک کی ادائیگی بھی ان وظائف میں شامل تھی۔ یہ میرا خواب تھا اس لئے میں نے امتحانات میں سخت محنت کرنے اور اچھی کارکردگی دکھانے کا فیصلہ کیا۔ میرے والدین نے بھی میرا ساتھ دیا اور جب رزلٹ آیا تو میری کارکردگی شاندار تھی اور میں وظیفہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی تھی۔

آج میں پرائیویٹ سکول میں جاتی ہوں جس کا فاصلہ میرے گھر سے چار گھنٹے کا ہے۔ اسکول زیادہ دور ہونے کی وجہ سے مجھے اسکول ہی کے ہوسٹل میں رہنے کی پیشکش کی گئی۔ میں نے بہت سے دوست بنا لئے ہیں۔ میرا خواب ہے کہ میں ایک دن ڈاکٹر بنوں گی اور دوسرے لوگوں کی مدد کروں گی۔ اگر نیوی میڈم نے پریشانی دور کرنے اور اس کو ایک مثبت سوچ میں بدلنے میں میری مدد نہ کی ہوتی تو آج میں یہاں تک کبھی نہ پہنچ سکتی۔

نوٹ: یہ کہانی "پڑھاؤ انڈیا کے لئے" کے ایک رہنما کی متاثر کن خدمات کے نتیجہ میں وجود میں آنے والی ایک حقیقی کہانی ہے۔

Share your feedback