اپنی ہی بہترین دوست بننے کے 3 طریقے
کیا آپ کو کبھی محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے دماغ میں دو طرح کی لڑکیاں رہتی ہیں؟ کیا کبھی ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ وہ بحث کرتی ہیں یا ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتی ہیں؟
جب ہم اپنی اندرونی شخصیات کو مل جل کر کام کر سکنے میں مدد کرتے ہیں، تو یہ ہمیں زیادہ خوشی اور زیادہ پراعتماد محسوس کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
ذیل میں اسے آزمانے کے تین طریقے ہیں:
جب آپ کو محسوس ہو کہ آپ نے کوئی غلطی کر دی ہے اور آپ ہمیشہ خود سے ہی ناراض رہتی ہیں، تو ایسا کرنیوالی آپ کوئی اکیلی نہیں ہیں۔ لیکن کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ ہم خود کے ساتھ دماغ میں کیسے بات کر سکتے ہیں اس طریقے سے کہ ہم کبھی کسی اور سے بات نہیں کریں گی؟
خود کے ساتھ سختی سے پیش آنے سے آپ کو ناامیدی کا احساس ہو سکتا ہے۔ آپ ہر اس شخص کو چیلنج کرنے کی کوشش کریں گی جس نے آپ کو پکارا یا آپ کو بیوقوف کہا، کیا آپ ایسا نہیں کریں گی؟ تو پھر ویسا ہی کریں جب آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنے بارے میں بھی انہیں باتوں کو سوچ رہی ہیں۔
اگر آپ خود کو اپنی کسی ایسی چیز کے بارے میں سوچتا ہوا پائیں جو آپ نے غلط کی تھی، تو اپنی ایک دوست کے لئے وہ کریں، جو آپ کر سکتی ہیں، اور اپنی بات چیت کو اس موضوع پر منتقل کر دیں جو کام درست طریقے سے کیا گیا تھا۔ خود کو معاف کر دیں، نتیجہ اخذ کریں کہ پیش آئے واقعات سے آپ کیا سیکھ سکتی ہیں، اور اچھا محسوس کریں کہ آپ بڑی ہو رہی ہیں۔
آپ نے شاید سنا ہو گا کہ خود سے باتیں کرنا گویا پاگل پن کی نشانی ہے۔ لیکن یہ ثابت ہوتا ہے کہ اصل میں ایسا کرنا بے حد صحتمندانہ بات ہے۔ یہ ہمارے خیالات کو منظم کرنے، آگے کا منصوبہ بنانے اور خود پر کنٹرول حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔
لہذا اپنی اندر کی آواز سننے کی کوشش کریں اور اس کے ساتھ بات چیت کریں! جیسے ہی آپ صبح کے وقت جاگتی ہیں یا رات کو سونے لگتی ہیں، تو اپنے خیالات کو سنیں۔ اگر آپ کو ہر وقت نکتہ چینی کی پریشانیاں ہیں تو انہیں نظر انداز مت کریں۔ ہم سب کو پریشانیاں لاحق رہتی ہیں۔ اگر کوئی دوست ہمارے پاس آتی ہے جو پریشان ہے تو ہم پوچھیں گی: تم پریشان کیوں ہو؟ تمہیں کیا ہو جانے کا خوف ہے؟ کیا اصل میں واقعی کوئی خطرہ موجود ہے؟ اگر حقیقی خطرہ موجود ہے تو ہم خود پر بھروسہ کرنے کا کہیں گے۔ اگر نہیں ہے، تو ہم کہیں گی کہ بہادر بنیں اور اپنے ڈر کو پیچھے دھکیل دیں۔ ہمیں خود سے بھی اسی رحمدلی سمیت پیش آنا چاہئیے اور یہی کچھ ہمیں اپنی دوستوں کے ساتھ بھی کرنا چاہئیے۔ اگر ہم یقین رکھتی ہیں وہ اپنے خوف پر قابو پانے کی طاقت رکھتی ہیں، تو کیوں نہیں ہو سکتا کہ ہم خود سے اس سے نمٹیں؟
ایک مشورہ کے بارے میں سوچیں جو آپ کسی کو دینا چاہیں گی۔ اسے لکھ لیں، کچھ دیر انتظار کریں، پھر اسے دوبارہ پڑھیں۔ کیا آپ ایمانداری سے کہہ سکتی ہیں کہ آپ خود اس مشورہ پر عمل کر رہی ہیں؟
اکثر مشورہ لینے کی نسبت مشورہ دینا بہت آسان لگتا ہے۔ اور جب ہمیں خود سے اچھے مشورہ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، تو ہم اس بات سے بہت متاثر ہوتی ہیں جو لوگ کرتے ہیں بنسبت اس کہ جو وہ کہتے ہیں۔
اپنے مشورے پر خود بھی قائم رہنے کی کوشش کریں اور آپ اپنی دانشمندانہ باتوں سے دوسروں کو مزید متاثر کریں گی۔ دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا بہت ہی شاندار ہے، کیونکہ اس سے ہمیں خوشی ملتی ہے اور مضبوطی کا احساس ہوتا ہے۔
Share your feedback