اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو سامنے لانا ہے

دوسروں کی مدد کرنے سے میرے اعتماد میں کیسے اضافہ ہوا

سب کو آداب! میرا نام صوفیہ ہے، میری عمر 14 سال ہے اور میں ایک نہایت پرسکون قصبے میں اپنی ماں اور دادی کے ساتھ رہتی ہوں، جہاں پر عام طور پر کوئی بڑی چیزیں نہیں ہوتیں۔ بدقسمتی سے، ایک رات کو ایک انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا۔ مقامی پرائمری اسکول کے دو کلاس روم جل کر خاکستر بن گئے۔ خوش قسمتی سے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا مگر گریڈ چار اور گریڈ پانچ کی کلاسیں کھلے آسمان تلے آ گَئیں۔

میں ہر اتوار کو اپنی دادی کی جگہ پر جایا کرتی تھی۔ یہ دنیا میں میری کوئی پسندیدہ جگہ نہیں تھی مگر وہاں پر جا کر مجھے کچھ نہ کچھ کرنے کو مل جاتا تھا، خاص کر اسکول کی چھٹیوں کے دوران۔ ایک دن اُس کے ایک پڑوسی نے ہمیں بتایا کہ شہر کی ایک بہت بڑی تعمیراتی کمپنی نے ریڈیو پر کلاس رومز کے جلنے کی خبر سنی ہے اور اس نے کلاس رومز کو دوبارہ بنانے کے لیے میٹیریل عطیہ کر دیا۔ اب کمیونٹی کو کلاس رومز کی تعمیر کے لیے رضاکاروں کی ضرورت تھی۔

مجھے طلباء پر بہت افسوس ہو رہا تھا اور میں واقعی ان کی مدد کرنا چاہتی تھی۔ مگر سچی بات یہ ہے کہ میں رضاکارانہ کاموں کے حوالے سے تذبذب کا شکار تھی کیونکہ میں زیادہ تر کام نہیں جانتی تھی اور تعمیراتی کاموں کا تو مجھے کچھ پتہ نہیں تھا! کیونکہ چھٹیوں کے دوران میرے پاس کافی فارغ وقت موجود تھا، لہٰذا میں نے کوشش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

انہوں نے مجھے انتطامی ٹیم میں ڈال دیا اور ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ہمارے پاس جو میٹیریل موجود تھا اُس کو رضاکار مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔ اگر کلاس روم کی تکمیل سے پہلے سیمنٹ ختم ہو جاتا، تو یہ ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ بن سکتا تھا! رضاکاروں کو کام کے لیے دیا جانے والا میٹیریل مجھے ہر روز لکھنا پڑتا تھا اور اپنے پاس بچ جانے والے میٹیریل کا حساب کتاب بھی رکھنا پڑتا تھا۔ یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری تھی اور شروع میں، میں نے کچھ غلطیاں بھی کیں۔ مگر میں نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور اپنی توجہ مرکوز رکھی اور میرے کام میں بہتری آنا شروع ہو گئی۔

عمارت کو مکمل کرنے میں ہمارے چار ویکینڈ لگے اور کام کی تکمیل پر مجھے اپنے آپ پر واقعی فخر محسوس ہو رہا تھا۔ اگر اس کے بارے میں سوچوں، تو میں پلاننگ کرنے میں ہمیشہ سے اچھی رہی ہوں۔ مثلًا، چھٹیوں کے دوران ہونے والی تقریبات کے لیے میری والدہ ہمیشہ میری ہی ڈیوٹی لگاتی تھیں۔ تاہم، دوسرے لوگوں کی مدد کرنے سے مجھے اپنی صلاحیتوں کا اندازہ ہوا اور یہ کہ میں واقعی کچھ نہ کچھ اچھا کر لیتی ہوں! آپ خود ایسی کوئی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ آپ کو معلوم نہیں ہو گا کہ رضاکارانہ کاموں سے چھپی ہوئی صلاحیتیں کیسے نکھر کر سامنے آتی ہیں!

میرے لیے، اپنی چھپی ہوئی ایسی صلاحیتوں کو سامنے لانے سے جس سے دوسروں کی مدد بھی ہو جاتی ہو، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میری بھی کچھ اہمیت ہے اور اپنی صلاحتیوں اور اپنے آپ پر میرا بھروسہ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ - میرے اندر اس طرح مزید نئے کام کرنے کی ہمت اور جرات پیدا ہو جاتی ہے!

Share your feedback