لڑکیاں کیا کچھ کر سکتی ہیں!

ملیے پانچ باکمال لڑکیوں سے جو تبدیلی لا رہی ہیں

آج بہت سی لڑکیاں وہ سب کچھ حاصل کر رہی ہیں جو بہت سے لوگوں کے خیال میں بالکل ناممکن بات تھی۔ ان پانچ خواتین سے ملیے جنہوں نے دنیا کو دکھایا کہ کوئی بھی کام ایسا نہیں جو ایک لڑکی نہیں کر سکتی۔

لورا ڈیکر، نیدر لینڈ سے تعلق رکھتی ہیں وہ کشتی چلا کر دنیا کے گرد چکر لگا نے والی دنیا کی پہلی کم عمر ترین انسان ہیں… وہ بھی تن تنہا! انہیں پہلے اپنی حکومت کو قائل کرنا پڑا کہ وہ انہیں کوشش کرنے دے، اور ان قانون سازوں سے لڑنا پڑا جنہوں نے ان کو روکنے کی کوشش کی۔ مگر وہ اپنے مقصد کے لئے ڈٹی رہیں اور جیت گئیں۔ لورا نے اپنا دو سالہ سفر جولائی 2012 میں 16برس کی عمر میں پورا کیا۔

میکائیلہ علمر نے میز اینڈ بیز لیمنیڈ کے نام سے کاروبار شروع کیا جب وہ صرف چار سال کی تھیں۔ یہ مشہور مشروب لیموں کے رس، پانی اور شہد سے بنتا ہے۔ دو مرتبہ شہد کی مکھی سے کٹنے کے بعد میکائیلہ نے فیصلہ کیا کہ وہ شہد کی مکھیوں کے بارے میں وہ سب کچھ سیکھیں گی جو وہ سیکھ سکتی ہیں اور دریافت کیا کہ وہ ماحول کے لئے کتنی اہم ہیں۔ لیمنیڈ کی ہر بوتل جو وہ بیچتی ہیں اس میں سے رقم ان مکھیوں کو بچانے کے لئے دیتی ہیں۔

ایوا ٹولیج نے امریکہ کے صدر بارک اوباما کوایک خط لکھا ،جب وہ 14 برس کی تھیں۔ اس خط میں انہوں نے تنزانیہ میں واقع اپنے گاؤں میں سے اور پوری دنیا میں سے غربت کے خاتمے کے لئے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس خط میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ کیسے اس نے اور دوسری لڑکیوں نے بھوک کا مقابلہ کیا اور کیسے ان کو تعلیم کی، پینے کے صاف پانی کی اور بجلی کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔ ایوا کے خط نے عالمی لیڈروں کو اقوام متحدہ میں اس سلسلے میں قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا۔

نیلو فررحمانی افغان فوج میں تربیت پانے والی پہلی خاتون پائلٹ ہیں۔ انہوں نے اور ان کے خاندان نے بہت سی دھمکیوں کا سامنا کیا مگر وہ تربیت مکمل کرنے میں ثابت قدم رہیں۔2015 میں انہیں ان کی بہادری پر بین ا لاقوامی باہمت خاتون کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

جوڈی لیورمبے کا تعلق کینیا سے ہے وہ صرف 15 برس کی تھیں جب ان کے والد نے زبردستی ان کی شادی ان سے کہیں زیادہ عمر والے شخص سے کرنے کی کوشش کی۔ اپنی سوتیلی والدہ کی مدد سے جوڈی اموجا میں جانے کے لئے اپنے گاؤں سے بھاگ گئی اموجا ایک ایسا محفوظ گاؤں ہے جہاں صرف خواتین رہتی ہیں جہاں لڑکیاں کم عمری میں شادی کرنے کی بجائے اسکول جا سکتی ہیں۔ آج جوڈی ایک عجائب گھر میں کام کرتی ہے یہ عجائب گھر سیاحوں کو جوڈی کے علاقے کی سیاحت کی ترغیب دیتا ہے اور اس طرح وہ مقامی عورتوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرتی ہیں

Share your feedback