ہم دنیا کو بہتر بناتی ہیں!

ساری دنیا میں خواتین اور لڑکیاں معاشرے کو بہتر بناتی ہیں۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ یہ کیسے کر رہی ہیں!

ان تین خواتین نے اپنے اپنے انداز میں لڑکیوں کے لئے دنیا کو بہتر بنایا۔ ہمیں امید ہے کہ ان کے الفاظ اور کام آپ کو متاثر کرے گا اور آپ اپنے قصبے، گاؤں، اسکول اور گھر کو بہتر بنانا چاہیں گی۔

"ایک ملکہ کی طرح سوچیں۔ ایک ملکہ ناکام ہونے سے نہیں ڈرتی ہے۔ ہر ناکامی، کامیابی کی جانب ایک قدم ہے۔" اوپرا ونفرے

امریکہ میں مسیسیپی کے دیہی علاقے میں ایک اکیلی خاتون کے ہاں پیدا ہونے والی، اوپرا ونفرے نے ایک مشکل بچپن گزارہ تھا۔ مگر انہوں نے غربت کو اپنے رستے کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ انہوں نے محنت سے اپنا راستہ بنایا۔ ایک کے بعد ایک چھوٹی کامیابی حاصل کرتی رہیں یہاں تک کہ وہ اپنے ٹی وی شو کی میزبان بن گئیں۔ دی اوپرا ونفرے شو۔ یہ ٹیلی وژن کی تاریخ کے کامیاب ترین شو میں سے ایک شو بن گیا۔ اوپرا نے اپنی کامیابی سے جو مقام حاصل کیا ہے اسے وہ ضرورت مند نوجوان لڑکیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لئے استعمال کر رہی ہیں۔ اسی طرح کے ایک مقصد کو وہ جنوبی افریقہ میں لڑکیوں کے لئے ونفرے لیڈرشپ اکیڈمی کے ذریعے پورا کر رہی ہیں۔ لیڈرشپ اکیڈمی جیسے منصوبوں کے ذریعے سے وہ دنیا بھر میں نوجوان لڑکیوں کو تعلیم دینے اور با اختیار بنانے کی امید رکھتی ہیں تاکہ وہ اپنے ملکوں میں غربت کے خلاف مقابلہ کر سکیں۔

"میرے خیال میں نسل انسانی کی فلاح کے لئے زیادہ سے زیادہ خواتین کو سیاست میں شامل ہونا چاہیے"۔ اونگ سان سوو کئی

اونگ سان سوو کئی جنوبی ایشیا میں میانمار سے تعلق رکھنے والی ایک سیاستدان، مصنفہ اور امن کی نوبیل انعام یافتہ ہیں۔ انہیں 1991 ناانصافی کے خلاف پرامن اور غیر متشدد احتجاج کرنے پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔ 2016 میں وہ میانمار کی اسٹیٹ کونسلر بن گئیں۔ اونگ سان سووکئی نے عورتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کو اپنا مشن بنا لیا ہے تاکہ وہ سیاست میں کردار ادا کریں اور عورتوں کے حقوق کی وکالت کریں۔ وہ کہتی ہیں۔ "ہمیں اپنے لڑکوں کو مساوات اور تعظیم کے اصول سکھانے ہیں اور اپنی لڑکیوں کو سکھانا ہے کہ وہ اس حد تک ترقی کر سکتی ہیں جس حد تک انسان کے لئے ممکن ہو سکتا ہے۔

"یہ چھوٹے چھوٹے کام ہی ہیں جن کے کرنے سے عوام بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اور میرا چھوٹا کام درخت لگانا ہے۔" وانگاری ماتھائی

وانگاری ماتھائی کینیا سے تعلق رکھنے والی ایک ماحولیاتی کارکن ہیں جو ایک دیہی گاؤں میں پیدا ہوئیں تھیں۔ اور 2004 میں افریقہ کی پہلی امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی خاتون بنیں۔ انہوں نے لوگوں کو درخت لگانے کے فوائد سے آگاہ کرنے کے لئے گرین بیلٹ موومنٹ کا آغاز کیا۔ وہ یقین رکھتی ہیں کہ عورتوں اور لڑکیوں کی طرف سے کئے گئے چھوٹے سے چھوٹے کام بھی دنیا کو ان کے آنے والے بچوں کے بچوں کے لئے ایک بہتر جگہ بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

Share your feedback